جانوروں کی سبیل


اب ہمارا رخ سولجر بازار ہی میں واقع ایک جگہ کی طرف تھا جس کا اب صرف بورڈ رہ گیا ہے اصل چیز تجاوزات کا شکار ہو چکی ہے۔پہلے کراچی میں گھوڑاگاڑیاں اور تانگے چلتے تھے مگر اب یہ سواریاں ناپید ہوتی جا رہی ہیں، پرانے کراچی میں کئی جگہ مخیر حضرات نے چھوٹے چھوٹے حوض بنائے ہوئے تھے جو ھمہ وقت صاف پانی سے بھرے رہتے تھے ، جہاں سے پیاسے جانور پانی پیتے تھے۔ آج کے لوگوں کو عجیب لگ رہا ہو گا مگر ایک زمانے میں ایسا بھی تھا، آج یہاں انسان کو بھی کوئی سہولت نہیں ملتی بیچارے جانور توکسی گنتی میں ہی نہیں ہیں۔ جی تو ذکر ہو رہا تھا سولجر بازار میں واقع جانوروں کی سبیل کا جہاں صرف بورڈ رہ گیا ہے جو بتاتا ہے کہ جناب فرامرز ای پنتھاکی نے یہ حوض بنوایا تھا۔ذرا موازنہ کیجئے اس وقت کے کراچی کا آج کے کراچی سے۔ اب وہاں کوئی حوض نہیں ہے اس کی جگہ دکان بنی ہوئی ہے۔
گرو مندر کا مندر

ہمارااگلا
سٹاپ تھا گرو مندر، ہم ہمیشہ یہ نام سنتے تھے مگر اس کی وجہ تسمیہ کیا ہے آج پتہ
چلا، یہ ایک مندر ہے جو ذرا اندر کی طرف واقع ہے، اس کی وجہ سے اس علاقہ کو گرو
مندر کہا جاتا تھا اور آج تک یہی کہلاتا ہے۔ یہ ایک چھوٹا چاردیواری میں گھرا ہوا
مندر ہے۔ اس مندر پر لگی تختی کے مطابق آنجہانی سیٹھ شواجی بھائی سنار کی یاد میں
ان کے بیٹے سونی ہیرجی بھائی نے مندر کی چاردیواری اور ٹائل وغیرہ کا خرچہ دیا
تھا۔ وہاں چپلیں دیکھ کر ہم نے دروازے پر لگی گھنٹی بجائی مگر آج کراچی کے جو
حالات ہیں ان میں ہر شخص دوسرے سے خوفزدہ ہے، شاید اسی وجہ سے کسی نے نہ دروازہ
کھولا نہ جواب دیا۔
مندر کے شیر بنگلے پر

اب زبیر نے کہا ایک خاص چیز دکھاتا ہوں ہم نے کہا چلو۔ ہم طارق روڈ کے علاقہ میں پہنچے،زبیر نے ایک طرف اشارہ کیا دیکھا تو ایک بڑا سا بنگلا تھا جس میں گیٹ کے اوپر دو شیر بنے ہوئے تھے مگر کچھ عجیب سے لگ رہے تھے، ہمیں سمجھ نہیں آیا تو زبیر نے بتایا بنگلا نیا ہے مگر شیر بہت پرانے ہیں، میٹھادر کے علاقہ میں ایک جگہ گؤ گلی کے نام سے مشہور ہے وہاں ایک پرانا مندر ہے یہ شیر اصل میں اسی مندر میں لگے ہوئے تھے مگر ایک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نے وہاں سے اکھاڑ کر اپنے بنگلے پر لگا لیے اب شاید وہ خود بنگلا بیچ کر وہاں سے جا چکا ہے مگر شیر آج بھی وہیں لگے ہوئے ہیں۔ اب ہماری الجھن دور ہوئی دراصل یہ شیر اس عمارت کا حصہ نہیں لگ رہے تھے ان کی قدامت ظاہر ہو رہی تھی اسی لیے ہمیں کچھ عجیب لگ رہا تھا۔
صدر
اب ہم صدر میں ہیں سامنے سینٹ پیٹرک چرچ کی عمارت ہے مگر داخلے کی امید نہیں، اس
عمارت کی لوکیشن ایسی ہے کہ ایک پتلی سی عمارت نے روڈ
کو دو حصوں میں بانٹا ہوا ہے ایک جانب طبی آلات کی دکانیں ہیں دوسری جانب اسلحہ فروشوں
کی گویا اس عمارت نے زندگی اور موت کے درمیان حد فاصل قائم کی ہوئی ہے۔ اس عمارت کے
سامنے جہاں اسلحہ فروش ہیں اسی جانب وہ جگہ بھی ہے جہاں پارسی اپنے مردے کو تیار کرتے
ہیں، جیسا کہ آپ جانتے ہونگے کہ پارسی نہ مردے کو دفن کرتے ہیں نہ جلاتے ہیں بلکہ وہ
اس کو چیل کوؤں اور گدھ وغیرہ کی خوراک بننے کے لیے
مخصوص مقام پر رکھ دیتے ہیں مگر اس سے پہلے جو مردے کی تیاری کا مرحلہ ہوتا ہے وہوہ یہاں انجام پاتا ہے۔ کچھ آگے آئیں تو دائیں ہاتھ پر ایک بورڈ نظر آئے گا یہ پارسیوں کی عبادت گاہ یعنی آتش کدہ ہے ، بورڈ پر لکھا ہے ’ایچ جے بہرانا پارسی دار مہر ’ یہاں غیر پارسی کا داخلہ سختی سے منع ہے۔یہ عمارت 1948ء میں تعمیر ہوئی
مخصوص مقام پر رکھ دیتے ہیں مگر اس سے پہلے جو مردے کی تیاری کا مرحلہ ہوتا ہے وہوہ یہاں انجام پاتا ہے۔ کچھ آگے آئیں تو دائیں ہاتھ پر ایک بورڈ نظر آئے گا یہ پارسیوں کی عبادت گاہ یعنی آتش کدہ ہے ، بورڈ پر لکھا ہے ’ایچ جے بہرانا پارسی دار مہر ’ یہاں غیر پارسی کا داخلہ سختی سے منع ہے۔یہ عمارت 1948ء میں تعمیر ہوئی
Stainless Steel Classic - Titanium Farms
ReplyDeleteStainless Steel Classic titanium frames Stainless Steel titanium aura quartz Classic is the best-loved stainless steel throwback to the original, forged titanium trim walmart in Italy. Made sia titanium in Italy, the stainless keith titanium steel is $29.99 · In stock